Add To collaction

لیکھنی کہانی -11-Oct-2023

مجھ کو پہنچا دے خدا احمد مختار کے پاس حالِ دل عرض کروں سید اَبرار کے پاس جس کو دیکھو وہ اِسی دَر پہ چلا آتا ہے بھیڑ ہے شاہ و گدا کی دَرِ سرکار کے پاس بے طلب جس کو جو چاہیں وہ عطا کرتے ہیں سب خزانے ہیں مرے مَالک و مختار کے پاس دولت و فضل و کرم نعمت و جاہ و اِقبال کونسی چیز نہیں ہے مرے سرکار کے پاس بادشاہانِ جہاں دَست نگر ہیں ان کے ہاتھ پھیلائے کھڑے رہتے ہیں دَربار کے پاس یہ محبت ہے کہ آوازِ اَغِثْنِی سن کر دوڑے آتے ہیں وہ ہر ایک گرفتار کے پاس دل پہ کندہ ہے ترا اِسمِ گرامی شاہا زہد و طاعت سے نہیں کچھ بھی گہنگار کے پاس یا خدا حشر ہے یا عید ہے مشتاقوں کی کہ چلے آتے ہیں وہ طالب دِیدار کے پاس یارسولِ عربی میری شفاعت کرنا پیش اَعمال ہوں جب واحدِ قہار کے پاس دیکھ کر روضۂ پرنور کو ایسا تڑپوں دم نکل جائے مرا آپ کی دیوار کے پاس ہے شہیدی کی طرح عرضِ جمیلؔ رَضوی میری تربت بھی بنے آپ کی دیوار کے پاس

   0
0 Comments